قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَنْ جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَا بِهِ زَعِيمٌ
احمد علی
انہوں نے کہا ہمیں بادشاہ کا کٹورا نہیں ملتا جو اسے لا ئےگا ایک اونٹ بھر کا غلہ پائے گا اور میں اس کا ضامن ہوں
جالندہری
وہ بولے کہ بادشاہ (کے پانی پینے) کا گلاس کھویا گیا ہے اور جو شخص اس کو لے آئے اس کے لیے ایک بار شتر (انعام) اور میں اس کا ضامن ہوں
علامہ جوادی
ملازمین نے کہا کہ بادشاہ کا پیالہ نہیں مل رہا ہے اور جو اسے لے کر آئے گا اسے ایک اونٹ کا بار غلہ انعام ملے گا اور میں اس کا ذمہ دار ہوں
محمد جوناگڑھی
جواب دیا کہ شاہی پیمانہ گم ہے جو اسے لے آئےاسے ایک اونٹ کے بوجھ کا غلہ ملے گا۔ اس وعدے کا میں ضامن ہوں
احمد رضا خان
بولے، بادشاہ کا پیمانہ نہیں ملتا اور جو اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا بوجھ ہے اور میں اس کا ضامن ہوں،
ابوالاعلی مودودی
سرکاری ملازموں نے کہا "بادشاہ کا پیمانہ ہم کو نہیں ملتا" (اور ان کے جمعدار نے کہا) "جو شخص لا کر دے گا اُس کے لیے ایک بارشتر انعام ہے، اس کا میں ذمہ لیتا ہوں"
محمد حسین نجفی
انہوں نے کہا کہ ہم نے بادشاہ کے پینے کا (قیمتی) کٹورا گم کیا ہے اور جو اسے لائے گا اسے ایک بار شتر (غلہ) انعام دیا جائے گا اور میں (منادی) اس بات کا ضامن ہوں۔
طاہر القادری
وہ (درباری ملازم) بولے: ہمیں بادشاہ کا پیالہ نہیں مل رہا اور جو کوئی اسے (ڈھونڈ کر) لے آئے اس کے لئے ایک اونٹ کا غلہ (انعام) ہے اور میں اس کا ذمہ دار ہوں،