فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّ اللَّهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ
احمد علی
پھر جب وہ ان کے پاس آئے تو کہا اے عزیز! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو قحط کی وجہ سے بڑی تکلیف ہے اور کچھ نکمی چیز لائے ہیں سو آپ پورا غلہ بھر دیجیئے اورخیرات دیجئے بے شک الله خیرات دینے والوں کو ثواب دیتا ہے
جالندہری
جب وہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ عزیز ہمیں اور ہمارے اہل وعیال کو بڑی تکلیف ہو رہی ہے اور ہم تھوڑا سا سرمایہ لائے ہیں آپ ہمیں (اس کے عوض) پورا غلّہ دے دیجیئے اور خیرات کیجیئے۔ کہ خدا خیرات کرنے والوں کو ثواب دیتا ہے
علامہ جوادی
اب جو وہ لوگ دوبارہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ اے عزیز ہم کو اور ہمارے گھر والوں کو بڑی تکلیف ہے اور ہم ایک حقیر سی پونجی لے کر آئے ہیں آپ ہمیں پورا پورا غلہ دے دیں اور ہم پر احسان کریں کہ خدا کا»خیر کرنے والوں کو جزائے خیر دیتا ہے
محمد جوناگڑھی
پھر جب یہ لوگ یوسف (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو کہنے لگے کہ اے عزیز! ہم کو اور ہمارے خانداں کو دکھ پہنچا ہے۔ ہم حقیر پونجی ﻻئے ہیں پس آپ ہمیں پورے غلہ کا ناپ دیجئے اور ہم پر خیرات کیجئے، اللہ تعالیٰ خیرات کرنے والوں کو بدلہ دیتا ہے
احمد رضا خان
پھر جب وہ یوسف کے پاس پہنچے بولے اے عزیز ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو مصیبت پہنچی اور ہم بے قدر پونجی لے کر آئے ہیں تو آپ ہمیں پورا ناپ دیجئے اور ہم پر خیرات کیجئے بیشک اللہ خیرات والوں کو صلہ دیتا ہے
ابوالاعلی مودودی
جب یہ لوگ مصر جا کر یوسفؑ کی پیشی میں داخل ہوئے تو انہوں نے عرض کیا کہ "اے سردار با اقتدار، ہم اور ہمارے اہل و عیال سخت مصیبت میں مبتلا ہیں اور ہم کچھ حقیر سی پونجی لے کر آئے ہیں، آپ ہمیں بھر پور غلہ عنایت فرمائیں اور ہم کو خیرات دیں، اللہ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے"
محمد حسین نجفی
(چنانچہ حسب الحکم) جب یہ لوگ (مصر گئے) اور یوسف (ع) کے پاس پہنچے تو کہنے لگے اے عزیزِ مصر! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو بڑی تکلیف پہنچی ہے (اس لئے اب کی بار) ہم بالکل حقیر سی پونجی لائے ہیں (اسے قبول کریں اور) ہمیں پیمانہ پورا ناپ کر دیجیئے (بھرپور غلہ دیجئے) اور (مزید برآں) ہم کو صدقہ و خیرات بھی دیجئے بے شک اللہ صدقہ خیرات کرنے والوں کو جزاءِ خیر دیتا ہے۔
طاہر القادری
سو جب وہ (دوبارہ) یوسف (علیہ السلام) کے پاس حاضر ہوئے تو کہنے لگے: اے عزیزِ مصر! ہم پر اور ہمارے گھر والوں پر مصیبت آن پڑی ہے (ہم شدید قحط میں مبتلا ہیں) اور ہم (یہ) تھوڑی سی رقم لے کر آئے ہیں سو (اس کے بدلے) ہمیں (غلہ کا) پورا پورا ناپ دے دیں اور (اس کے علاوہ) ہم پر (کچھ) صدقہ (بھی) کر دیں۔ بیشک اﷲ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے،