فَانْطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا لَقِيَا غُلَامًا فَقَتَلَهُ قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا
احمد علی
پھر دونوں چلے یہاں تک کہ انہیں ایک لڑکا ملا تو اسے مار ڈالا کہا تو نے ایک بے گناہ کو ناحق مار ڈالا البتہ تو نے بڑی بات کی
جالندہری
پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ (رستے میں) ایک لڑکا ملا تو (خضر نے) اُسے مار ڈالا۔ (موسیٰ نے) کہا کہ آپ نے ایک بےگناہ شخص کو ناحق بغیر قصاص کے مار ڈالا۔ (یہ تو) آپ نے بری بات کی
علامہ جوادی
پھر دونوں آگے بڑھے یہاں تک کہ ایک نوجوان نظر آیا اور اس بندہ خدا نے اسے قتل کردیا موسٰی نے کہا کہ کیا آپ نے ایک پاکیزہ نفس کو بغیر کسی نفس کے قتل کردیا ہے یہ تو بڑی عجیب سی بات ہے
محمد جوناگڑھی
پھر دونوں چلے، یہاں تک کہ ایک لڑکے کو پایا، اس نے اسے مار ڈاﻻ، موسیٰ نے کہا کہ کیا آپ نے ایک پاک جان کو بغیر کسی جان کے عوض مار ڈاﻻ؟ بےشک آپ نے تو بڑی ناپسندیده حرکت کی
احمد رضا خان
پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک لڑکا ملا اس بندہ نے اسے قتل کردیا، موسیٰ نے کہا کیا تم نے ایک ستھری جان بے کسی جان کے بدلے قتل کردی، بیشک تم نے بہت بری بات کی،
ابوالاعلی مودودی
پھر وہ دونوں چلے، یہاں تک کہ ان کو ایک لڑکا ملا اور اس شخص نے اسے قتل کر دیا موسیٰؑ نے کہا "آپ نے ایک بے گناہ کی جان لے لی حالانکہ اُس نے کسی کا خون نہ کیا تھا؟ یہ کام تو آپ نے بہت ہی برا کیا"
محمد حسین نجفی
چنانچہ پھر دونوں چل پڑے یہاں تک کہ ایک لڑکے سے ملے تو اس بندہ نے اسے قتل کر دیا۔ موسیٰ نے کہا آپ نے ایک پاکیزہ نفس (بے گناہ) کو قصاص کے بغیر قتل کر دیا۔ یہ تو آپ نے سخت برا کام کیا۔
طاہر القادری
پھر وہ دونوں چل دیئے یہاں تک کہ دونوں ایک لڑکے سے ملے تو (خضر علیہ السلام نے) اسے قتل کر ڈالا، موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: کیا آپ نے بے گناہ جان کو بغیر کسی جان (کے بدلہ) کے قتل کر دیا ہے، بیشک آپ نے بڑا ہی سخت کام کیا ہے،