فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَٰذَا وَكُنْتُ نَسْيًا مَنْسِيًّا
احمد علی
پھر اسے درد زہ ایک کھجور کی جڑ میں لے آیا کہا اے افسوس میں اس سے پہلے مرگئی ہوتی اور میں بھولی بھلائی ہوتی
جالندہری
پھر درد زہ ان کو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔ کہنے لگیں کہ کاش میں اس سے پہلے مرچکتی اور بھولی بسری ہوگئی ہوتی
علامہ جوادی
پھر وضع حمل کا وقت انہیں ایک کھجور کی شاخ کے قریب لے آیا تو انہوں نے کہا کہ اے کاش میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور بالکل فراموش کردینے کے قابل ہوگئی ہوتی
محمد جوناگڑھی
پھر درِد زه ایک کھجور کے تنے کے نیچے لے آیا، بولی کاش! میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور لوگوں کی یاد سے بھی بھولی بسری ہو جاتی
احمد رضا خان
پھر اسے جننے کا درد ایک کھجور کی جڑ میں لے آیا بولی ہائے کسی طرح میں اس سے پہلے مرگئی ہوتی اور بھولی بسری ہوجاتی،
ابوالاعلی مودودی
پھر زچگی کی تکلیف نے اُسے ایک کھُجور کے درخت کے نیچے پہنچا دیا وہ کہنے لگی " کاش میں اس سے پہلے ہی مر جاتی اور میرا نام و نشان نہ رہتا"
محمد حسین نجفی
اس کے بعد دردِ زہ اسے کھجور کے درخت کے تنا کے پاس لے گیا (اور) کہا کاش میں اس سے پہلے مر گئی ہوتی اور بالکل نسیاً منسیاً (بھول بسری) ہوگئی ہوتی۔
طاہر القادری
پھر دردِ زہ انہیں ایک کھجور کے تنے کی طرف لے آیا، وہ (پریشانی کے عالم میں) کہنے لگیں: اے کاش! میں پہلے سے مرگئی ہوتی اور بالکل بھولی بسری ہوچکی ہوتی،
: