مَا كَانَ لِلَّهِ أَنْ يَتَّخِذَ مِنْ وَلَدٍ ۖ سُبْحَانَهُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ
احمد علی
الله کی شان نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے وہ پاک ہے جب کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے توصرف اسے کن کہتا ہے پھر وہ ہو جاتا ہے
جالندہری
خدا کو سزاوار نہیں کہ کسی کو بیٹا بنائے۔ وہ پاک ہے جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو یہی کہتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے
علامہ جوادی
اللہ کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ کسی کو اپنا فرزند بنائے وہ پاک و بے نیاز ہے جس کسی بات کا فیصلہ کرلیتا ہے تو اس سے کہتا ہے کہ ہوجا اور وہ چیز ہوجاتی ہے
محمد جوناگڑھی
اللہ تعالیٰ کے لئے اوﻻد کا ہونا ﻻئق نہیں، وه تو بالکل پاک ذات ہے، وه تو جب کسی کام کے سر انجام دینے کا اراده کرتا ہے تو اسے کہہ دیتا ہے کہ ہو جا، وه اسی وقت ہو جاتا ہے
احمد رضا خان
اللہ کو لائق نہیں کہ کسی کو اپنا بچہ ٹھہرائے پاکی ہے اس کو جب کسی کام کا حکم فرماتا ہے تو یونہی کہ اس سے فرماتا ہے ہوجاؤ وہ فوراًٰ ہوجاتا ہے،
ابوالاعلی مودودی
اللہ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے وہ پاک ذات ہے وہ جب کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا، اور بس وہ ہو جاتی ہے
محمد حسین نجفی
یہ بات اللہ کے شایانِ شان نہیں ہے کہ وہ کسی کو اپنا بیٹا بنائے۔ پاک ہے اس کی ذات جب وہ کسی کام کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اسے کہتا ہے ہو جا تو وہ (کام) ہو جاتا ہے۔
طاہر القادری
یہ اللہ کی شان نہیں کہ وہ (کسی کو اپنا) بیٹا بنائے، وہ (اس سے) پاک ہے، جب وہ کسی کام کا فیصلہ فرماتا ہے تو اسے صرف یہی حکم دیتا ہے: ”ہوجا“ بس وہ ہوجاتا ہے،