وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَىٰ لَنْ نَصْبِرَ عَلَىٰ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ مِنْ بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا ۖ قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَىٰ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ ۚ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُمْ مَا سَأَلْتُمْ ۗ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ
احمد علی
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے سو ہمارے لیے اپنے رب سے دعا مانگ کہ وہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے کہا کیا تم اس چیز کو لینا چاہتے ہو جو ادنیٰ ہے بدلہ اس کے جو بہتر ہے کسی شہر میں اُترو بے شک جو تم مانگتے ہو تمہیں ملے گا اور ان پر ذلت اور محتاجی ڈال دی گئی اور انہوں نے غضب الہیٰ کمایا یہ اس لیے کہ وہ الله کی نشانیوں کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے یہ اس لیے کہ نافرمان تھے اور حد سے بڑھ جاتے تھے
جالندہری
اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ! ہم سے ایک (ہی) کھانے پر صبر نہیں ہو سکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز (وغیرہ) جو نباتات زمین سے اُگتی ہیں، ہمارے لیے پیدا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہوں۔ (اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں) تو کسی شہر میں جا اترو، وہاں جو مانگتے ہو، مل جائے گا۔ اور (آخرکار) ذلت (ورسوائی) اور محتاجی (وبے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ الله کے غضب میں گرفتار ہو گئے۔ یہ اس لیے کہ وہ الله کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اس کے) نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے۔ (یعنی) یہ اس لیے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے
علامہ جوادی
اور وہ وقت بھی یادکرو جب تم نے موسٰی علیھ السّلام سے کہا کہ ہم ایک قسم کے کھانے پر صبر نہیں کرسکتے. آپ پروردگار سے دعا کیجئے کہ ہمارے لئے زمین سے سبزیً ککڑیً لہسنً مسوراور پیاز وغیرہ پیدا کرے. موسٰی علیھ السّلام نے تمہیں سمجھایا کہ کیا بہترین نعمتوں کے بدلے معمولی نعمت لینا چاہتے ہو تو جاؤ کسی شہر میں اتر پڑو وہاں یہ سب کچھ مل جائے گا. اب ان پر ذلّت اور محتاجی کی مار پڑ گئی اور وہ غضب الٰہی میں گرفتار ہوگئے. یہ سب اس لئے ہوا کہ یہ لوگ آیات الٰہی کا انکار کرتے تھے اور ناحق انبیائ خدا کو قتل کردیا کرتے تھے. اس لئے کہ یہ سب نافرمان تھے اور ظلم کیا کرتے تھے
محمد جوناگڑھی
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم سے ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہ ہوسکے گا، اس لئے اپنے رب سے دعا کیجیئے کہ وه ہمیں زمین کی پیداوار ساگ، ککڑی، گیہوں، مسور اور پیاز دے، آپ نے فرمایا، بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز کیوں طلب کرتے ہو! اچھا شہر میں جاؤ وہاں تمہاری چاہت کی یہ سب چیزیں ملیں گی۔ ان پر ذلت اور مسکینی ڈال دی گئی اور اللہ تعالی کا غضب لے کر وه لوٹے یہ اس لئے کہ وه اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے، یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا نتیجہ ہے
احمد رضا خان
اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم سے تو ایک کھانے پر ہرگز صبر نہ ہوگا تو آپ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہمارے لئے نکالے کچھ ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز فرمایا کیا ادنیٰ چیز کو بہتر کے بدلے مانگتے ہو اچھا مصر یا کسی شہر میں اترو وہاں تمہیں ملے گا جو تم نے مانگا اور ان پر مقرر کردی گئی خواری اور ناداری اور خدا کے غضب میں لوٹے یہ بدلہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے یہ بدلہ تھا ان کی نافرمانیوں اور حد سے بڑھنے کا-
ابوالاعلی مودودی
یاد کرو، جب تم نے کہا تھا کہ، "اے موسیٰؑ، ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر صبر نہیں کرسکتے اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار ساگ، ترکاری، کھیرا، ککڑی، گیہوں، لہسن، پیاز، دال وغیرہ پیدا کرے" تو موسیٰؑ نے کہا: "کیا ایک بہتر چیز کے بجائے تم ادنیٰ درجے کی چیزیں لینا چاہتے ہو؟ اچھا، کسی شہری آبادی میں جا رہو جو کچھ تم مانگتے ہو، وہاں مل جائے گا" آخر کار نوبت یہاں تک پہنچی کہ ذلت و خواری اور پستی و بد حالی اُن پر مسلط ہو گئی اور وہ اللہ کے غضب میں گھر گئے یہ نتیجہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیات سے کفر کرنے لگے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرنے لگے یہ نتیجہ تھا ان کی نافرمانیوں کا اور اس بات کا کہ وہ حدود شرع سے نکل نکل جاتے تھے
محمد حسین نجفی
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب تم نے کہا اے موسیٰ! ہم ایک ہی (قسم کے) کھانے پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے۔ اس لئے آپ اپنے پروردگار سے ہمارے لئے دعا کیجئے کہ وہ (من و سلویٰ کی بجائے) ہمارے لئے وہ چیزیں نکالے (پیدا کرے) جو زمین اگاتی ہے جیسے ساگ پات، ترکاری، کھیرا، ککڑی، مسور اور لہسن پیاز۔ موسیٰ نے کہا کیا تم کمتر و کہتر چیز لینا چاہتے ہو اس کے بدلہ میں جو برتر و بہتر ہے۔ اچھا شہر میں اتر پڑو۔ بے شک (وہاں) تمہیں وہ کچھ مل جائے گا جو تم مانگتے ہو۔ اور (انجام کار) ان پر ذلت و خواری اور افلاس و ناداری مسلط ہوگئی۔ اور وہ (اللہ کی نشانیوں کا ) انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے (اور یہ اس لئے بھی ہوا) کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے بڑھ بڑھ جاتے تھے (سرکشی کرتے تھے)۔
طاہر القادری
اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم فقط ایک کھانے (یعنی منّ و سلویٰ) پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے تو آپ اپنے رب سے (ہمارے حق میں) دعا کیجئے کہ وہ ہمارے لئے زمین سے اگنے والی چیزوں میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے، (موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے) فرمایا: کیا تم اس چیز کو جو ادنیٰ ہے بہتر چیز کے بدلے مانگتے ہو؟ (اگر تمہاری یہی خواہش ہے تو) کسی بھی شہر میں جا اترو یقیناً (وہاں) تمہارے لئے وہ کچھ (میسر) ہو گا جو تم مانگتے ہو، اور ان پر ذلّت اور محتاجی مسلط کر دی گئی، اور وہ اللہ کے غضب میں لوٹ گئے، یہ اس وجہ سے (ہوا) کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا کرتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے، اور یہ اس وجہ سے بھی ہوا کہ وہ نافرمانی کیا کرتے اور (ہمیشہ) حد سے بڑھ جاتے تھے،
: