فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا لَهُ خُوَارٌ فَقَالُوا هَٰذَا إِلَٰهُكُمْ وَإِلَٰهُ مُوسَىٰ فَنَسِيَ
احمد علی
پھر ان کے لیے ایک بچھڑا نکال لایا ایک جسم جس میں گائے کی آواز تھی پھر کہا یہ تمہارا اور موسیٰ کا معبود ہے سو وہ بھول گیا ہے
جالندہری
تو اس نے ان کے لئے ایک بچھڑا بنا دیا (یعنی اس کا) قالب جس کی آواز گائے کی سی تھی۔ تو لوگ کہنے لگے کہ یہی تمہارا معبود ہے اور موسیٰ کا بھی معبود ہے۔ مگر وہ بھول گئے ہیں
علامہ جوادی
پھر سامری نے ان کے لئے ایک مجسمہ گائے کے بچے کا نکالا جس میں آواز بھی تھی اور کہا کہ یہی تمہارا اور موسٰی کا خدا ہے جس سے موسٰی غافل ہوکر اسے طور پر ڈھونڈنے چلے گئے ہیں
محمد جوناگڑھی
پھر اس نے لوگوں کے لئے ایک بچھڑا نکال کھڑا کیا یعنی بچھڑے کا بت، جس کی گائے کی سی آواز بھی تھی پھر کہنے لگے کہ یہی تمہارا معبود ہے اور موسیٰ کا بھی، لیکن موسیٰ بھول گیا ہے
احمد رضا خان
تو اس نے ان کے لیے ایک بچھڑا نکالا بے جان کا دھڑ گائے کی طرح بولتا یہ ہے تمہارا معبود اور موسیٰ کا معبود تو بھول گئے
ابوالاعلی مودودی
اور ان کے لیے ایک بچھڑے کی مورت بنا کر نکال لایا جس میں سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی لوگ پکار اٹھے "یہی ہے تمہارا خدا اور موسیٰؑ کا خدا، موسیٰؑ اسے بھول گیا"
محمد حسین نجفی
تو لوگوں سے کہا یہی تمہارا خدا ہے اور موسیٰ کا بھی جسے وہ بھول گئے ہیں۔
طاہر القادری
پھر اس (سامری) نے ان کے لئے (ان گلے ہوئے زیورات سے) ایک بچھڑے کا قالب (تیار کرکے) نکال لیا اس میں (سے) گائے کی سی آواز (نکلتی) تھی تو انہوں نے کہا: یہ تمہارا معبود ہے اور موسٰی (علیہ السلام) کا (بھی یہی) معبود ہے بس وہ (سامری یہاں پر) بھول گیا،