وَإِذَا سَمِعُوا اللَّغْوَ أَعْرَضُوا عَنْهُ وَقَالُوا لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ لَا نَبْتَغِي الْجَاهِلِينَ
احمد علی
اورجب بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے لے ہمارے اعمال تمہارے لیے تمہارے اعمال تم پر سلام ہو ہم بے سمجھوں کو نہیں چاہتے
جالندہری
اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کو ہمارے اعمال اور تم کو تمہارے اعمال۔ تم کو سلام۔ ہم جاہلوں کے خواستگار نہیں ہیں
علامہ جوادی
اور جب لغو بات سنتے ہیں تو کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال ہیں تم پر ہمارا سلام کہ ہم جاہلوں کی صحبت پسند نہیں کرتے ہیں
محمد جوناگڑھی
اور جب بیہوده بات کان میں پڑتی ہے تو اس سے کناره کر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے عمل ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے، تم پر سلام ہو، ہم جاہلوں سے (الجھنا) نہیں چاہتے
احمد رضا خان
اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں اس سے تغافل کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے لیے ہمارے عمل اور تمہارے لیے تمہارے عمل، بس تم پر سلام ہم جاہلوں کے غرضی (چاہنے والے) نہیں
ابوالاعلی مودودی
اور جب انہوں نے بیہودہ بات سنی تو یہ کہہ کر اس سے کنارہ کش ہو گئے کہ "ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے، تم کو سلام ہے، ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہتے"
محمد حسین نجفی
اور وہ جب کوئی فضول بات سنتے ہیں تو اس سے روگردانی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے! تم کو سلام! ہم جاہلوں کو پسند نہیں کرتے۔
طاہر القادری
اورجب وہ کوئی بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، تم پر سلامتی ہو ہم جاہلوں (کے فکر و عمل) کو (اپنانا) نہیں چاہتے (گویا ان کی برائی کے عوض ہم اپنی اچھائی کیوں چھوڑیں)،
: