وَقِيلَ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَرَأَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَهْتَدُونَ
احمد علی
اور کہا جائے گا اپنے شریکو ں کو پکارو پھرانہیں پکاریں گے تو وہ انہیں جواب نہ دیں گے اور عذاب دیکھیں گے کاش یہ لوگ ہدایت پر ہوتے
جالندہری
اور کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو بلاؤ۔ تو وہ اُن کو پکاریں گے اور وہ اُن کو جواب نہ دے سکیں گے اور (جب) عذاب کو دیکھ لیں گے (تو تمنا کریں گے کہ) کاش وہ ہدایت یاب ہوتے
علامہ جوادی
تو کہا جائے گا کہ اچھا اپنے شرکائ کو پکارو تو وہ پکاریں گے لیکن کوئی جواب نہ پائیں گے بلکہ عذاب ہی کو دیکھیں گے تو کاش یہ دنیا ہی میں ہدایت یافتہ ہوجاتے
محمد جوناگڑھی
کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو بلاؤ، وه بلائیں گے لیکن انہیں وه جواب تک نہ دیں گے اور سب عذاب دیکھ لیں گے، کاش یہ لوگ ہدایت پا لیتے
احمد رضا خان
اور ان سے فرمایا جائے گا اپنے شریکوں کو پکارو تو وہ پکاریں گے تو وہ ان کی نہ سنیں گے اور دیکھیں گے عذاب، کیا اچھا ہوتا اگر وہ راہ پاتے
ابوالاعلی مودودی
پھر اِن سے کہا جائے گا کہ پکارو اب اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو یہ انہیں پکاریں گے مگر وہ اِن کو کوئی جواب نہ دیں گے اور یہ لوگ عذاب دیکھ لیں گے کاش یہ ہدایت اختیار کرنے والے ہوتے
محمد حسین نجفی
پھر (ان سے) کہا جائے گا کہ اپنے (مزعومہ) شریکوں کو بلاؤ چنانچہ وہ انہیں پکاریں گے مگر وہ انہیں کوئی جواب نہیں دیں گے۔ اور عذاب کو دیکھیں گے (اس پر وہ تمنا کریں گے کہ) کاش وہ ہدایت یافتہ ہوتے۔
طاہر القادری
اور (ان سے) کہا جائے گا: تم اپنے (خود ساختہ) شریکوں کو بلاؤ، سو وہ انہیں پکاریں گے پس وہ (شریک) انہیں کوئی جواب نہ دیں گے اور وہ لوگ عذاب کو دیکھ لیں گے، کاش! وہ (دنیا میں) راہِ ہدایت پا چکے ہوتے،
: