إِذْ تُصْعِدُونَ وَلَا تَلْوُونَ عَلَىٰ أَحَدٍ وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ فِي أُخْرَاكُمْ فَأَثَابَكُمْ غَمًّا بِغَمٍّ لِكَيْلَا تَحْزَنُوا عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا مَا أَصَابَكُمْ ۗ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
احمد علی
جس وقت تم چڑھے جاتے تھے اور کسی کو مڑ کر نہ دیکھتے تھے اور رسول تمہیں تمہارےپیچھے سے پکار رہا تھا سو الله نے تمہیں اس کی پاداش میں غم دیا بسبب غم دینے کے تاکہ تم مغموم نہ ہو اس پر جو ہاتھ سے نکل گئی اور نہ اس پر جو تمہیں پیش آئی اور الله خبردار ہے اس چیز سے جو تم کرتے ہو
جالندہری
(وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب تم لوگ دور بھاگے جاتے تھے اور کسی کو پیچھے پھر کر نہیں دیکھتے تھے اور رسول الله تم کو تمہارے پیچھے کھڑے بلا رہے تھے تو خدا نے تم کو غم پر غم پہنچایا تاکہ جو چیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہی یا جو مصیبت تم پر واقع ہوئی ہے اس سے تم اندوہ ناک نہ ہو اور خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے
علامہ جوادی
اس وقت کو یاد کرو جب تم بلندی پر جارہے تھے اور مڑ کر کسی کو دیکھتے بھی نہ تھے جب کہ رسول پیچھے کھڑے تمہیں آواز دے رہے تھے جس کے نتیجہ میں خدا نے تمہیں غم کے بدلے غم دیا تاکہ نہ اس پر رنجیدہ ہو جو چیز ہاتھ سے نکل گئی اور نہ اس مصیبت پر جو نازل ہوگئی ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
محمد جوناگڑھی
جب کہ تم چڑھے چلے جا رہے تھے اور کسی طرف توجہ تک نہیں کرتے تھے اور اللہ کے رسول تمہیں تمہارے پیچھے سے آوازیں دے رہے تھے، بس تمہیں غم پر غم پہنچا تاکہ تم فوت شده چیز پر غمگین نہ ہو اور نہ پہنچنے والی (تکلیف) پر اداس ہو، اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے خبردار ہے
احمد رضا خان
جب تم منہ اٹھائے چلے جاتے تھے اور پیٹھ پھیر کر کسی کو نہ دیکھتے اور دوسری جماعت میں ہمارے رسول تمہیں پکار رہے تھے تو تمہیں غم کا بدلہ غم دیا اور معافی اس لئے سنائی کہ جو ہاتھ سے گیا اور جو افتاد پڑی اس کا رنج نہ کرو اور اللہ کوتمہارے کاموں کی خبر ہے،
ابوالاعلی مودودی
یاد کرو جب تم بھاگے چلے جا رہے تھے، کسی کی طرف پلٹ کر دیکھنے تک کا ہوش تمہیں نہ تھا، اور رسولؐ تمہارے پیچھے تم کو پکار رہا تھا اُس وقت تمہاری اس روش کا بدلہ اللہ نے تمہیں یہ دیا کہ تم کو رنج پر رنج دیے تاکہ آئندہ کے لیے تمہیں یہ سبق ملے کہ جو کچھ تمہارے ہاتھ سے جائے یا جو مصیبت تم پر نازل ہو اس پر ملول نہ ہو اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے
محمد حسین نجفی
(اس وقت کو یاد کرو) جب تم بے تحاشا بھاگے چلے جا رہے تھے اور کسی کی طرف مڑ کر بھی نہیں دیکھتے تھے۔ حالانکہ پیغمبر(ص) تمہارے پیچھے سے تمہیں پکار رہے تھے۔ (تمہاری اس روش کی وجہ سے) خدا نے تمہیں ثواب کے بدلے رنج پر رنج دیا۔ تاکہ (آئندہ) جو چیز تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اس پر ملول نہ ہو اور جو مصیبت درپیش ہو اس پر رنج نہ کرو۔ اور اللہ تمہارے سب اعمال سے خوب باخبر ہے۔
طاہر القادری
جب تم (افراتفری کی حالت میں) بھاگے جا رہے تھے اور کسی کو مڑ کر نہیں دیکھتے تھے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جماعت میں (کھڑے) جو تمہارے پیچھے (ثابت قدم) رہی تھی تمہیں پکار رہے تھے پھر اس نے تمہیں غم پر غم دیا (یہ نصیحت و تربیت تھی) تاکہ تم اس پر جو تمہارے ہاتھ سے جاتا رہا اور اس مصیبت پر جو تم پر آن پڑی رنج نہ کرو، اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے،
: