وَإِذَا أَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً فَرِحُوا بِهَا ۖ وَإِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ إِذَا هُمْ يَقْنَطُونَ
احمد علی
اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو اس پر خوش ہوجاتے ہیں اور اگر انہیں ان کے گذشتہ اعمال کے سبب سے دکھ پہنچتا ہے تو فوراً نا امید ہو جاتے ہیں
جالندہری
اور جب ہم لوگوں کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس سے خوش ہو جاتے ہیں اور اگر اُن کے عملوں کے سبب جو اُن کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں کوئی گزند پہنچے تو نااُمید ہو کر رہ جاتے ہیں
علامہ جوادی
اور جب ہم انسانوں کو رحمت کا مزہ چکھادیتے ہیں تو وہ خوش ہوجاتے ہیں اور جب انہیں ان کے سابقہ کردار کی بنا پر کوئی تکلیف پہنچ جاتی ہے تو وہ مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں
محمد جوناگڑھی
اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزه چکھاتے ہیں تو وه خوب خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انہیں ان کے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے کوئی برائی پہنچے تو ایک دم وه محض ناامید ہو جاتے ہیں
احمد رضا خان
اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ دیتے ہیں اس پر خوش ہوجاتے ہیں اور اگر انہیں کوئی برائی پہنچے بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے بھیجا جبھی وہ ناامید ہوجاتے ہیں
ابوالاعلی مودودی
جب ہم لوگوں کو رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پر پھول جاتے ہیں، اور جب ان کے اپنے کیے کرتوتوں سے ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یکایک وہ مایوس ہونے لگتے ہیں
محمد حسین نجفی
اور جب ہم لوگوں کو (اپنی) زحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہو جاتے ہیں اور جب ان پر ان کے اعمال کی پاداش میں جو وہ پہلے اپنے ہاتھوں کر چکے ہیں کوئی مصیبت آتی ہے تو ایک دم مایوس ہو جاتے ہیں۔
طاہر القادری
اور جب ہم لوگوں کو رحمت سے لطف اندوز کرتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہو جاتے ہیں، اور جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے ان (گناہوں) کے باعث جو وہ پہلے سے کر چکے ہیں تو وہ فوراً مایوس ہو جاتے ہیں،
: