وَمَا آتَيْتُمْ مِنْ رِبًا لِيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِنْدَ اللَّهِ ۖ وَمَا آتَيْتُمْ مِنْ زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ
احمد علی
اور جو سود پر تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے سو الله کے ہاں وہ نہیں بڑھتا اور جو زکواة دیتے ہو جس سے الله کی رضا چاہتے ہو سو یہ وہ ہی لوگ ہیں جن کے دونے ہوئے
جالندہری
اور جو تم سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں افزائش ہو تو خدا کے نزدیک اس میں افزائش نہیں ہوتی اور جو تم زکوٰة دیتے ہو اور اُس سے خدا کی رضا مندی طلب کرتے ہو تو (وہ موجبِ برکت ہے اور) ایسے ہی لوگ (اپنے مال کو) دو چند سہ چند کرنے والے ہیں
علامہ جوادی
اور تم لوگ جوبھی سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں اضافہ ہوجائے تو خدا کے یہاں کوئی اضافہ نہیں ہوتا ہے ہاں جو زکوِٰ دیتے ہو اور اس میں رضائے خدا کا ارادہ ہوتا ہے تو ایسے لوگوں کو دگنا چوگنا دے دیا جاتا ہے
محمد جوناگڑھی
تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وه اللہ تعالیٰ کے ہاں نہیں بڑھتا۔ اور جو کچھ صدقہ زکوٰة تم اللہ تعالیٰ کا منھ دیکھنے (اورخوشنودی کے لئے) دو تو ایسے لوگ ہی اپنا دو چند کرنے والے ہیں
احمد رضا خان
اور تم جو چیز زیادہ لینے کو دو کہ دینے والے کے مال بڑھیں تو وہ اللہ کے یہاں نہ بڑھے گی اور جو تم خیرات دو اللہ کی رضا چاہتے ہوئے تو انہیں کے دُونے ہیں
ابوالاعلی مودودی
جو سُود تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں شامل ہو کر وہ بڑھ جائے، اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا، اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے ارادے سے دیتے ہو، اسی کے دینے والے در حقیقت اپنے مال بڑھاتے ہیں
محمد حسین نجفی
اور جو چیز (روپیہ) تم اس لئے سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں شامل ہوکر بڑھ جائے تو وہ اللہ کے نزدیک نہیں بڑھتا اور جو زکوٰۃ تم خوشنودئ خدا کیلئے دیتے ہو ایسے ہی لوگ اپنا مال (کئی گنا) بڑھانے والے ہیں۔
طاہر القادری
اور جو مال تم سود پر دیتے ہو تاکہ (تمہارا اثاثہ) لوگوں کے مال میں مل کر بڑھتا رہے تو وہ اﷲ کے نزدیک نہیں بڑھے گا اور جو مال تم زکوٰۃ (و خیرات) میں دیتے ہو (فقط) اﷲ کی رضا چاہتے ہوئے تو وہی لوگ (اپنا مال عند اﷲ) کثرت سے بڑھانے والے ہیں،