وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلَاةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ إِنَّ الْكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُبِينًا
احمد علی
اور جب تم سفر کے لیے نکلو تو تم پر کوئی گناہ نہیں نماز میں سے کچھ کم کر دو اگر تمہیں یہ ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے بےشک کافر تمہارے صریح دشمن ہیں
جالندہری
اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کرکے پڑھو بشرطیکہ تم کو خوف ہو کہ کافر لوگ تم کو ایذا دیں گے بےشک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں
علامہ جوادی
اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ اپنی نمازیں قصر کردو اگر تمہیں کفار کے حملہ کردینے کا خوف ہے کہ کفار تمہارے لئے کھاَلے ہوئے دشمن ہیں
محمد جوناگڑھی
جب تم سفر میں جا رہے ہو تو تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناه نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے، یقیناً کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں
احمد رضا خان
اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر گناہ نہیں کہ بعض نمازیں قصر سے پڑھو اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ایذا دیں گے بیشک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں،
ابوالاعلی مودودی
اور جب تم لوگ سفر کے لیے نکلو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر نماز میں اختصار کر دو (خصوصاً) جبکہ تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے کیونکہ وہ کھلم کھلا تمہاری دشمنی پر تلے ہوئے ہیں
محمد حسین نجفی
اور جب تم زمین میں سفر کرو۔ تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے (بلکہ واجب ہے کہ) نماز میں قصر کر دو۔ (بالخصوص) جب تمہیں خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائیں گے۔ بے شک کافر تمہارے کھلے ہوئے دشمن ہیں۔
طاہر القادری
اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم نماز میں قصر کرو (یعنی چار رکعت فرض کی جگہ دو پڑھو) اگر تمہیں اندیشہ ہے کہ کافر تمہیں تکلیف میں مبتلا کر دیں گے۔ بیشک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں،
: