وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۚ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ ۗ وَأُحْضِرَتِ الْأَنْفُسُ الشُّحَّ ۚ وَإِنْ تُحْسِنُوا وَتَتَّقُوا فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا
احمد علی
اور اگر کوئی عورت اپنے خاوند کے لڑنے یا منہ پھیرنے سے ڈرے تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس میں کسی طرح صلح کر لیں اور یہ صلح بہتر ہے اور دلوں میں حرص موجود ہے اور اگر تم نیکی کرو او رپرہیزگاری کرو تو الله کو تمہارے اعمال کی پوری خبر ہے
جالندہری
اور اگر کسی عورت کو اپنے خاوند کی طرف سے زیادتی یا بےرغبتی کا اندیشہ ہو تم میاں بیوی پر کچھ گناہ نہیں کہ آپس میں کسی قرارداد پر صلح کرلیں۔ اور صلح خوب (چیز) ہے اور طبیعتیں تو بخل کی طرف مائل ہوتی ہیں اور اگر تم نیکوکاری اور پرہیزگاری کرو گے تو خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے
علامہ جوادی
اور اگر کوئی عورت شوہر سے حقوق ادا نہ کرنے یا اس کی کنارہ کشی سے طلاق کا خطرہ محسوس کرے تو دونوں کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ کسی طرح آپس میں صلح کرلیں کہ صلح میں بہتری ہے اور بخل تو ہر نفس کے ساتھ حاضر رہتا ہے اور اگر تم اچھا برتاؤ کرو گے اور زیادتی سے بچو گے تو خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
محمد جوناگڑھی
اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی بد دماغی اور بے پرواہی کا خوف ہو تو دونوں آپس میں جو صلح کر لیں اس میں کسی پر کوئی گناه نہیں۔ صلح بہت بہتر چیز ہے، طمع ہر ہر نفس میں شامل کر دی گئی ہے۔ اگر تم اچھا سلوک کرو اور پرہیزگاری کرو تو تم جو کر رہے ہو اس پر اللہ تعالیٰ پوری طرح خبردار ہے
احمد رضا خان
اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی زیادتی یا بے رغبتی کا اندیشہ کرے تو ان پر گناہ نہیں کہ آپس میں صلح کرلیں اور صلح خوب ہے اور دل لالچ کے پھندے میں ہیں اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری کرو تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے
ابوالاعلی مودودی
جب کسی عورت کو اپنے شوہر سے بدسلوکی یا بے رخی کا خطر ہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر میاں اور بیوی (کچھ حقوق کی کمی بیشی پر) آپس میں صلح کر لیں صلح بہر حال بہتر ہے نفس تنگ دلی کے طرف جلدی مائل ہو جاتے ہیں، لیکن اگر تم لوگ احسان سے پیش آؤ اور خدا ترسی سے کام لو تو یقین رکھو کہ اللہ تمہارے اس طرز عمل سے بے خبر نہ ہوگا
محمد حسین نجفی
اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر سے حق تلفی یا بے توجہی محسوس کرے تو ان دونوں کے لیے کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ (کچھ لو کچھ دو کی بنا پر) آپس میں صلح کر لیں اور صلح بہرحال بہتر ہے اور نفوس میں بخل موجود رہتا ہے (تنگ دلی پر آمادہ رہتے ہیں) اور اگر تم بھلائی کرو۔ اور پرہیزگاری اختیار کرو۔ تو بے شک اللہ تمہارے اس طرزِ عمل سے باخبر ہے۔
طاہر القادری
اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی جانب سے زیادتی یا بے رغبتی کا خوف رکھتی ہو تو دونوں (میاں بیوی) پر کوئی حرج نہیں کہ وہ آپس میں کسی مناسب بات پر صلح کر لیں، اور صلح (حقیقت میں) اچھی چیز ہے اور طبیعتوں میں (تھوڑا بہت) بخل (ضرور) رکھ دیا گیا ہے، اور اگر تم احسان کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو بیشک اللہ ان کاموں سے جو تم کر رہے ہو (اچھی طرح) خبردار ہے،
: