يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ ۚ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ ۚ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ ۚ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ ۚ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ ۗ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
احمد علی
تجھ سے حکم دریافت کرتے ہیں کہہ دو الله تمہیں کلالہ کے بارے میں حکم دیتا ہے اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اسے اس کے تمام ترکہ کانصف ملے گا اور وہ شخص اس بہن کا وارث ہو گا اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اگر دو بہنیں ہوں تو انہیں کل ترکہ میں سے دو تہائی ملے گا اور اگر چند وارث بھائی بہن ہوں مرد اور عورت تو ایک مرد کو دو عورتوں کے حصہ کے برابر ملے گا الله تم سے اس لیے بیان کرتا ہے کہ تم گمراہ نہ ہو جاؤ اور الله ہر چیز کو جاننے والا ہے
جالندہری
(اے پیغمبر) لوگ تم سے (کلالہ کے بارے میں) حکم (خدا) دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ خدا کلالہ بارے میں یہ حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا مرد مرجائے جس کے اولاد نہ ہو (اور نہ ماں باپ) اور اس کے بہن ہو تو اس کو بھائی کے ترکے میں سے آدھا حصہ ملے گا۔ اور اگر بہن مرجائے اور اس کے اولاد نہ ہو تو اس کے تمام مال کا وارث بھائی ہوگا اور اگر (مرنے والے بھائی کی) دو بہنیں ہوں تو دونوں کو بھائی کے ترکے میں سے دو تہائی۔ اور اگر بھائی اور بہن یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے وارث ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔ (یہ احکام) خدا تم سے اس لئے بیان فرماتا ہے کہ بھٹکتے نہ پھرو۔ اور خدا ہر چیز سے واقف ہے
علامہ جوادی
پیغمبر یہ لوگ آپ سے فتوٰی دریافت کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ کلالہ (بھائی بہن)کے بارے میں خدا خود یہ حکم بیان کرتا ہے کہ اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کی اولاد نہ ہو اور صرف بہن وارث ہو تو اسے ترکہ کا نصف ملے گا اور اسی طرح اگر بہن مر جائے اور اس کی اولاد نہ ہو تو بھائی اس کا وارث ہوگا -پھر اگر وارث دو بہنیں ہیں تو انہیں ترکہ کا دو تہائی ملے گا اور اگر بھائی بہن دونوں ہیں تو مرد کے لئے عورت کا رَہرا حصّہ ہوگا خدا یہ سب واضح کررہا ہے تاکہ تم بہکنے نہ پاؤ اور خدا ہر شے کا خوب جاننے والا ہے
محمد جوناگڑھی
آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔ اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اوﻻد نہ ہو اور ایک بہن ہو تو اس کے لئے چھوڑے ہوئے مال کا آدھا حصہ ہے اور وه بھائی اس بہن کا وارث ہوگا اگر اس کے اوﻻد نہ ہو۔ پس اگر بہنیں دو ہوں تو انہیں کل چھوڑے ہوئے کا دو تہائی ملے گا۔ اور اگر کئی شخص اس ناطے کے ہیں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کے لئے حصہ ہے مثل دو عورتوں کے، اللہ تعالیٰ تمہارے لئے بیان فرما رہا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ تم بہک جاؤ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے
احمد رضا خان
اے محبوب! تم سے فتویٰ پوچھتے ہیں تم فرمادو کہ اللہ تمہیں کلالہ میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کسی مرد کا انتقال ہو جو بے اولاد ہے اور اس کی ایک بہن ہو تو ترکہ میں اس کی بہن کا آدھا ہے اور مرد اپنی بہن کا وارث ہوگا اگر بہن کی اولاد نہ ہو پھر اگر دو بہنیں ہوں ترکہ میں ان کا دو تہائی اور اگر بھائی بہن ہوں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر، ا لله تمہارے لئے صاف بیان فرماتا ہے کہ کہیں بہک نہ جاؤ، اور اللہ ہرچیز جانتا ہے،
ابوالاعلی مودودی
لوگ تم سے کلالہ کے معاملہ میں فتویٰ پوچھتے ہیں کہو اللہ تمہیں فتویٰ دیتا ہے اگر کوئی شخص بے اولاد مر جائے اور اس کی ایک بہن ہو تو وہ اس کے ترکہ میں سے نصف پائے گی، اور اگر بہن بے اولاد مرے تو بھائی اس کا وارث ہوگا اگر میت کی وارث دو بہنیں ہوں تو وہ ترکے میں سے دو تہائی کی حقدار ہوں گی، اور اگر کئی بھائی بہنیں ہوں تو عورتوں کا اکہرا اور مردوں کا دوہرا حصہ ہوگا اللہ تمہارے لیے احکام کی توضیح کرتا ہے تاکہ تم بھٹکتے نہ پھرو اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
محمد حسین نجفی
اے رسول یہ لوگ آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجیے! کہ اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس کا آدھا ترکہ اس کا ہوگا۔ اور اگر وہ (بہن) مر جائے اور اس کی کوئی اولاد نہ ہو (اور ایک بھائی ہو) تو وہ اس کے پورے ترکہ کا وارث ہوگا۔ اور اگر کسی مرنے والے کی دو بہنیں ہوں تو ان کا اس کے ترکہ میں سے دو تہائی حصہ ہوگا۔ اور اگر کئی بھائی بہن ہوں یعنی مرد عورت دونوں ہوں تو ایک مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لئے کھول کر احکام بیان کرتا ہے۔ تاکہ تم گمراہ نہ ہو اور اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔
طاہر القادری
لوگ آپ سے فتویٰ (یعنی شرعی حکم) دریافت کرتے ہیں۔ فرما دیجئے کہ اﷲ تمہیں (بغیر اولاد اور بغیر والدین کے فوت ہونے والے) کلالہ (کی وراثت) کے بارے میں یہ حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا شخص فوت ہو جائے جو بے اولاد ہو مگر اس کی ایک بہن ہو تو اس کے لئے اس (مال) کا آدھا (حصہ) ہے جو اس نے چھوڑا ہے، اور (اگر اس کے برعکس بہن کلالہ ہو تو اس کے مرنے کی صورت میں اس کا) بھائی اس (بہن) کا وارث (کامل) ہوگا اگر اس (بہن) کی کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر (کلالہ بھائی کی موت پر) دو (بہنیں وارث) ہوں تو ان کے لئے اس (مال) کا دو تہائی (حصہ) ہے جو اس نے چھوڑا ہے، اور اگر (بصورتِ کلالہ مرحوم کے) چند بھائی بہن مرد (بھی) اور عورتیں (بھی وارث) ہوں تو پھر (ہر) ایک مرد کا (حصہ) دو عورتوں کے حصہ کے برابر ہوگا۔ (یہ احکام) اﷲ تمہارے لئے کھول کر بیان فرما رہا ہے تاکہ تم بھٹکتے نہ پھرو، اور اﷲ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے،
: