أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ كُفُّوا أَيْدِيَكُمْ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ إِذَا فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَخْشَوْنَ النَّاسَ كَخَشْيَةِ اللَّهِ أَوْ أَشَدَّ خَشْيَةً ۚ وَقَالُوا رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ لَوْلَا أَخَّرْتَنَا إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ ۗ قُلْ مَتَاعُ الدُّنْيَا قَلِيلٌ وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ لِمَنِ اتَّقَىٰ وَلَا تُظْلَمُونَ فَتِيلًا
احمد علی
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو اور زکواة دو پھر جب انہیں لڑنے کا حکم دیا گیا اس وقت ان میں سے ایک جماعت لوگوں سے ایسا ڈرنے لگی جیسا الله کا ڈر ہو یا اس سے بھی زیادہ ڈر اور کہنے لگے اے رب ہمارے تو نے ہم پر لڑنا یوں فرض کیا کیوں نہ ہمیں تھوڑی مدت اور مہلت دی ان سے کہ دو دنیا کا فائدہ تھوڑا ہے اور آخرت پرہیزگاروں کے لیے بہتر ہے اور ایک تاگے کے برابر بھی تم سے بے انصافی نہیں کی جائے گی
جالندہری
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو (پہلے یہ) حکم دیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو (جنگ سے) روکے رہو اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰة دیتے رہو پھر جب ان پر جہاد فرض کردیا گیا تو بعض لوگ ان میں سے لوگوں سے یوں ڈرنے لگے جیسے خدا سے ڈرا کرتے ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بڑبڑانے لگے کہ اے خدا تو نے ہم پر جہاد (جلد) کیوں فرض کردیا تھوڑی مدت اور ہمیں کیوں مہلت نہ دی (اے پیغمبر ان س) ے کہہ دو کہ دنیا کا فائدہ بہت تھوڑا ہے اور بہت اچھی چیز تو پرہیزگار کے لئے (نجات) آخرت ہے اور تم پر دھاگے برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا
علامہ جوادی
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن سے کہا گیا تھا کہ ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو, زکوِٰادا کرو(تو بے چین ہوگئے) اور جب جہاد واجب کردیا گیا تو ایک گروہ لوگوں(دشمنوں) سے اس قدر ڈرتا تھا جیسے خدا سے ڈرتا ہو یا اس سے بھی کچھ زیادہ اور یہ کہتے ہیں کہ خدایا اتنی جلدی کیوں جہاد واجب کردیا کاش تھوڑی مدت تک اور ٹال دیاجاتا پیغمبرآپ کہہ دیجئے کہ دنیا کا سرمایہ بہت تھوڑا ہے اور آخرت صاحبانِ تقوٰی کے لئے بہترین جگہ ہے اور تم پر دھاگہ برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا
محمد جوناگڑھی
کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں حکم کیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو اور نمازیں پڑھتے رہو اور زکوٰة ادا کرتے رہو۔ پھر جب انہیں جہاد کا حکم دیا گیا تو اسی وقت ان کی ایک جماعت لوگوں سے اس قدر ڈرنے لگی جیسے اللہ تعالیٰ کا ڈر ہو، بلکہ اس سے بھی زیاده، اور کہنے لگے اے ہمارے رب! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کر دیا؟ کیوں ہمیں تھوڑی سی زندگی اور نہ جینے دی؟ آپ کہہ دیجئے کہ دنیا کی سودمندی تو بہت ہی کم ہے اور پرہیزگاروں کے لئے تو آخرت ہی بہتر ہے اور تم پر ایک دھاگے کے برابر بھی ستم روا نہ رکھا جائے گا
احمد رضا خان
کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن سے کہا گیا اپنے ہاتھ روک لو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو ان میں بعضے لوگوں سے ایسا ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرے یا اس سے بھی زائد اور بولے اے رب ہمارے! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا تھوڑی مدت تک ہمیں اور جینے دیا ہوتا، تم فرما دو کہ دنیا کا برتنا تھوڑا ہے اور ڈر والوں کے لئے آخرت اچھی اور تم پر تاگے برابر ظلم نہ ہوگا
ابوالاعلی مودودی
تم نے اُن لوگوں کو بھی دیکھا جن سے کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو؟ اب جو انہیں لڑائی کا حکم دیا گیا تو ان میں سے ایک فریق کا حال یہ ہے کہ لوگوں سے ایسا ڈر رہے ہیں جیسا خدا سے ڈرنا چاہیے یا کچھ اس سے بھی بڑھ کر کہتے ہیں خدایا! یہ ہم پر لڑائی کا حکم کیوں لکھ دیا؟ کیوں نہ ہمیں ابھی کچھ اور مہلت دی؟ ان سے کہو، دنیا کا سرمایہ زندگی تھوڑا ہے، اور آخرت ایک خدا ترس انسان کے لیے زیادہ بہتر ہے، اور تم پر ظلم ایک شمہ برابر بھی نہ کیا جائے گا
محمد حسین نجفی
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن سے کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رہو اور نماز پڑھو اور زکوٰۃ ادا کرو۔ پھر جب ان پر جدال و قتال فرض کر دیا گیا۔ تو ان میں سے ایک گروہ انسانوں سے اس طرح ڈرنے لگا، جیسے اللہ سے ڈرنا چاہیے یا اس سے بھی زیادہ۔ اور کہنے لگا پروردگار! تو نے کیوں (اتنا جلدی) ہم پر جہاد فرض کر دیا۔ اور تھوڑی مدت تک ہمیں مہلت کیوں نہ دی؟ (اے نبی) کہہ دیجیے کہ دنیا کا سامان بہت تھوڑا ہے اور جو متقی و پرہیزگار ہے اس کے لئے آخرت بہت بہتر ہے اور تم پر کھجور کی گھٹلی کے ریشہ برابر (ذرہ بھی) ظلم نہیں کیا جائے گا۔
طاہر القادری
کیا آپ نے ان لوگوں کا حال نہیں دیکھا جنہیں (ابتداءً کچھ عرصہ کے لئے) یہ کہا گیا کہ اپنے ہاتھ (قتال سے) روکے رکھو اور نماز قائم کئے رہواور زکوٰۃ دیتے رہو (تو وہ اس پر خوش تھے)، پھر جب ان پر جہاد (یعنی کفر اور ظلم سے ٹکرانا) فرض کر دیا گیا تو ان میں سے ایک گروہ (مخالف) لوگوں سے (یوں) ڈرنے لگا جیسے اللہ سے ڈرا جاتا ہے یا اس سے بھی بڑھ کر۔ اور کہنے لگے: اے ہمارے رب! تو نے ہم پر (اس قدر جلدی) جہاد کیوں فرض کر دیا؟ تو نے ہمیں مزید تھوڑی مدت تک مہلت کیوں نہ دی؟ آپ (انہیں) فرما دیجئے کہ دنیا کا مفاد بہت تھوڑا (یعنی معمولی شے) ہے، اور آخرت بہت اچھی (نعمت) ہے اس کے لئے جو پرہیزگار بن جائے، وہاں ایک دھاگے کے برابر بھی تمہاری حق تلفی نہیں کی جائے گی،
: