وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلَّا خَطَأً ۚ وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ إِلَّا أَنْ يَصَّدَّقُوا ۚ فَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ ۖ وَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَىٰ أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ ۖ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِنَ اللَّهِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
احمد علی
اور مسلمانوں کا یہ کام نہیں کہ کسی مسلمان کو قتل کرے مگر غلطی سے اور جو مسلمان کو غلطی سے قتل کرے تو ایک مسلمان کی گردن آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے مگر یہ کہ وہ خون بہا معاف کر دیں پھر اگر وہ مسلمان مقتول کسی ایسی قوم میں تھا جس سے تمہاری دشمنی ہے تو ایک مومن غلام آزاد کرنا ہے اور اگر وہ مقتول مسلمان کسی ایسی قوم میں سے تھا جس سے تمہارا معاہدہ ہے تو اس کے وارثوں کو خون بہا دیا جائے گا اور ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا پھر جو غلام نہ پائے وہ پے درپے دو مہینے کے روزے رکھے الله سےگناہ بخشوانے کے لیے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے
جالندہری
اور کسی مومن کو شایان نہیں کہ مومن کو مار ڈالے مگر بھول کر اور جو بھول کر بھی مومن کو مار ڈالے تو (ایک تو) ایک مسلمان غلام آزاد کردے اور (دوسرے) مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے ہاں اگر وہ معاف کردیں (تو ان کو اختیار ہے) اگر مقتول تمہارے دشمنوں کی جماعت میں سے ہو اور وہ خود مومن ہو تو صرف ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہیئے اور اگر مقتول ایسے لوگوں میں سے ہو جن میں اور تم میں صلح کا عہد ہو تو وارثان مقتول کو خون بہا دینا اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہیئے اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ متواتر دو مہینے کے روزے رکھے یہ (کفارہ) خدا کی طرف سے (قبول) توبہ (کے لئے) ہے اور خدا (سب کچھ) جانتا اور بڑی حکمت والا ہے
علامہ جوادی
اور کسی مومن کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی مومن کو قتل کردے مگر غلطی سے اور جو غلطی سے قتل کردے اسے چاہئے کہ ایک غلام آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو دیت دے مگر یہ کہ وہ معاف کردیں پھر اگر مقتول ایسی قوم سے ہے جو تمہاری دشمن ہے اور(اتفاق سے) خود مومن ہے تو صرف غلام آزاد کرنا ہوگا اور اگر ایسی قوم کا فرد ہے جس کا تم سے معاہدہ ہے تو اس کے اہل کو دیت دینا پڑے گی اور ایک مومن غلام آزاد کرنا ہوگا اور غلام نہ ملے تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا ہوں گے یہی اللہ کی طرف سے توبہ کا راستہ ہے اور اللہ سب کی نیتوں سے باخبر ہے اور اپنے احکام میں صاحب هحکمت بھی ہے
محمد جوناگڑھی
کسی مومن کو دوسرے مومن کا قتل کر دینا زیبا نہیں مگر غلطی سے ہو جائے (تو اور بات ہے)، جو شخص کسی مسلمان کو بلا قصد مار ڈالے، اس پر ایک مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا اور مقتول کے عزیزوں کو خون بہا پہنچانا ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وه لوگ بطور صدقہ معاف کر دیں اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور ہو وه مسلمان، تو صرف ایک مومن غلام کی گردن آزاد کرنی ﻻزمی ہے۔ اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ تم میں اور ان میں عہد و پیماں ہے تو خون بہا ﻻزم ہے، جو اس کے کنبے والوں کو پہنچایا جائے اور ایک مسلمان غلام کا آزاد کرنا بھی (ضروری ہے)، پس جو نہ پائے اس کے ذمے دو مہینے کے لگاتار روزے ہیں، اللہ تعالیٰ سے بخشوانے کے لئےاور اللہ تعالیٰ بخوبی جاننے واﻻ اور حکمت واﻻ ہے
احمد رضا خان
اور مسلمانوں کو نہیں پہنچتا کہ مسلمان کا خون کرے مگر ہاتھ بہک کر اور جو کسی مسلمان کو نادانستہ قتل کرے تو اس پر ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا ہے اور خون بہا کر مقتول کے لوگوں کو سپرد کی جائے مگر یہ کہ وہ معاف کردیں پھر اگر وہ اس قوم سے ہو جو تمہاری دشمن ہے اور خود مسلمان ہے تو صرف ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا اور اگر وہ اس قوم میں ہو کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے تو اس کے لوگوں کو خوں بہا سپرد کیا جائے اور ایک مسلمان مملوک آزاد کرنا تو جس کا ہاتھ نہ پہنچے وہ لگاتار دو مہینے کے روزے یہ اللہ کے یہاں اس کی توبہ ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے،
ابوالاعلی مودودی
کسی مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ دوسرے مومن کو قتل کرے، الا یہ کہ اُس سے چوک ہو جائے، اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ ایک مومن کو غلامی سے آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو خونبہا دے، الا یہ کہ وہ خونبہا معاف کر دیں لیکن اگر وہ مسلمان مقتول کسی ایسی قوم سے تھا جس سے تمہاری دشمنی ہو تو اس کا کفارہ ایک مومن غلام آزاد کرنا ہے اور اگر وہ کسی ایسی غیرمسلم قوم کا فرد تھا جس سے تمہارا معاہدہ ہو تو اس کے وارثوں کو خون بہا دیا جائے گا اور ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہوگا پھر جو غلام نہ پائے وہ پے در پے دو مہینے کے روزے رکھے یہ اِس گناہ پر اللہ سے توبہ کرنے کا طریقہ ہے اور اللہ علیم و دانا ہے
محمد حسین نجفی
کسی مسلمان کے لئے روا نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کرے مگر غلطی سے۔ اور جو کوئی کسی مؤمن کو غلطی سے قتل کرے (تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ) ایک مؤمن غلام آزاد کیا جائے اور خون بہا اس کے گھر والوں (وارثوں) کو ادا کیا جائے، مگر یہ کہ وہ لوگ خود (خون بہا) معاف کر دیں۔ پھر اگر مقتول تمہاری دشمن قوم سے تعلق رکھتا ہو، مگر وہ خود مسلمان ہو تو پھر (اس کا کفارہ) ایک مؤمن غلام کا آزاد کرنا ہے اور اگر وہ (مقتول) ایسی (غیر مسلم) قوم کا فرد ہو جس کے اور تمہارے درمیان (جنگ نہ کرنے کا) معاہدہ ہے۔ تو (کفارہ میں) ایک خون بہا اس کے وارثوں کے حوالے کیا جائے گا۔ اور ایک مسلمان غلام بھی آزاد کیا جائے گا اور جس کو (غلام) میسر نہ ہو تو وہ مسلسل دو مہینے روزے رکھے گا۔ یہ اللہ کی طرف سے (اس گناہ کی) توبہ مقرر ہے۔ خدا بڑا جاننے والا اور بڑا حکمت والا ہے۔
طاہر القادری
اور کسی مسلمان کے لئے (جائز) نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کر دے مگر (بغیر قصد) غلطی سے، اور جس نے کسی مسلمان کو نادانستہ قتل کر دیا تو (اس پر) ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا اور خون بہا (کا ادا کرنا) جو مقتول کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے (لازم ہے) مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں، پھر اگر وہ (مقتول) تمہاری دشمن قوم سے ہو اور وہ مومن (بھی) ہو تو (صرف) ایک غلام / باندی کا آزاد کرنا (ہی لازم) ہے اور اگر وہ (مقتول) اس قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان (صلح کا) معاہدہ ہے تو خون بہا (بھی) جو اس کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے اور ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا (بھی لازم) ہے۔ پھر جس شخص کو (غلام / باندی) میسر نہ ہو تو (اس پر) پے در پے دو مہینے کے روزے (لازم) ہیں۔ اللہ کی طرف سے (یہ اس کی) توبہ ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،
: