ذَٰلِكُمْ بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِنْ يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ
احمد علی
یہ عذاب اس لیے ہے کہ جب تم اکیلے الله کی طرف بلایا جاتا تھا تو انکار کرتے تھے اورجب اس کے ساتھ شریک کیا جاتا تھا تو مان لیتے تھے سو یہ فیصلہ الله کا ہے جو عالیشان بڑے رتبے والا ہے
جالندہری
یہ اس لئے کہ جب تنہا خدا کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کردیتے تھے۔ اور اگر اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جاتا تھا تو تسلیم کرلیتے تھے تو حکم تو خدا ہی کا ہے جو (سب سے) اوپر اور (سب سے) بڑا ہے
علامہ جوادی
یہ سب اس لئے ہے کہ جب خدائے واحد کا نام لیا گیا تو تم لوگوں نے کفر اختیار کیا اور جب شرک کی بات کی گئی تو تم نے فورا مان لیا تو اب فیصلہ صرف خدائے بلند و بزرگ کے ہاتھ میں ہے
محمد جوناگڑھی
یہ (عذاب) تمہیں اس لیے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کر جاتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جاتا تھا تو تم مان لیتے تھے پس اب فیصلہ اللہ بلند و بزرگ ہی کا ہے
احمد رضا خان
یہ اس پر ہوا کہ جب ایک اللہ پکارا جاتا تو تم کفر کرتے اور ان کا شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے تو حکم اللہ کے لیے ہے جو سب سے بلند بڑا،
ابوالاعلی مودودی
(جواب ملے گا) "یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اِس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کر دیتے تھے اور جب اُس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے"
محمد حسین نجفی
(جواب ملے گا کہ) یہ اس لئے ہے کہ جب (تمہیں) خدائے واحد و یکتا کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم انکار کر دیتے تھے اور اگر کسی کو اس کا شریک بنایا جاتا تھا تو تم جان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ کے اختیار میں ہے جو عالیشان ہے (اور) بزرگ ہے۔
طاہر القادری
(ان سے کہا جائے گا: نہیں) یہ (دائمی عذاب) اس وجہ سے ہے کہ جب اللہ کو تنہا پکارا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ (کسی کو) شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان جاتے تھے، پس (اب) اللہ ہی کا حکم ہے جو (سب سے) بلند و بالا ہے،