وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوهُ قَالُوا أَنْصِتُوا ۖ فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ مُنْذِرِينَ
احمد علی
اورجب ہم نے آپ کی طرف چند ایک جنوں کو پھیر دیا جو قرآن سن رہے تھے پس جب وہ آپ کے پاس حاصر ہوئے تو کہنے لگے چپ رہو پھر جب ختم ہوا تو اپنی قوم کی طرف واپس لوٹے ایسے حال میں کہ وہ ڈرانے والے تھے
جالندہری
اور جب ہم نے جنوں میں سے کئی شخص تمہاری طرف متوجہ کئے کہ قرآن سنیں۔ تو جب وہ اس کے پاس آئے تو (آپس میں) کہنے لگے کہ خاموش رہو۔ جب (پڑھنا) تمام ہوا تو اپنی برادری کے لوگوں میں واپس گئے کہ (ان کو) نصیحت کریں
علامہ جوادی
اور جب ہم نے جنات میں سے ایک گروہ کو آپ کی طرف متوجہ کیا کہ قرآن سنیں تو جب وہ حاضر ہوئے تو آپس میں کہنے لگے کہ خاموشی سے سنو پھر جب تلاوت تمام ہوگئی تو فورا پلٹ کر اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر آگئے
محمد جوناگڑھی
اور یاد کرو! جبکہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا کہ وه قرآن سنیں، پس جب (نبی کے) پاس پہنچ گئے تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے خاموش ہو جاؤ، پھر جب پڑھ کر ختم ہوگیا تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لئے واپس لوٹ گئے
احمد رضا خان
اور جبکہ ہم نے تمہاری طرف کتنے جن پھیرے کان لگا کر قرآن سنتے، پھر جب وہاں حاضر ہوئے آپس میں بولے خاموش رہو پھر جب پڑھنا ہوچکا اپنی قوم کی طرف ڈر سناتے پلٹے
ابوالاعلی مودودی
(اور وہ واقعہ بھی قابل ذکر ہے) جب ہم جنوں کے ایک گروہ کو تمہاری طرف لے آئے تھے تاکہ قرآن سنیں جب وہ اُس جگہ پہنچے (جہاں تم قرآن پڑھ رہے تھے) تو انہوں نے آپس میں کہا خاموش ہو جاؤ پھر جب وہ پڑھا جا چکا تو وہ خبردار کرنے والے بن کر اپنی قوم کی طرف پلٹے
محمد حسین نجفی
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے جنات کے کچھ افراد کو آپ(ص) کی طرف متوجہ کیا تاکہ وہ غور سے قرآن سنیں۔ پس وہ اس جگہ پہنچے (جہاں قرآن پڑھا جا رہاتھا) تو (آپس میں کہنے لگے) خاموش ہو کر سنو پس جب (قرآن) پڑھا جا چکا تو وہ اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر لوٹے۔
طاہر القادری
اور (اے حبیب!) جب ہم نے جنّات کی ایک جماعت کو آپ کی طرف متوجہ کیا جو قرآن غور سے سنتے تھے۔ پھر جب وہ وہاں (یعنی بارگاہِ نبوت میں) حاضر ہوئے تو انہوں نے (آپس میں) کہا: خاموش رہو، پھر جب (پڑھنا) ختم ہو گیا تو وہ اپنی قوم کی طرف ڈر سنانے والے (یعنی داعی الی الحق) بن کر واپس گئے،