إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَشَاقُّوا الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَىٰ لَنْ يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَسَيُحْبِطُ أَعْمَالَهُمْ
احمد علی
بے شک جنہوں نے انکار کر دیا اور الله کی راہ سے روکا اور رسول کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ان پر سیدھا راستہ صاضح ہو چکا وہ الله کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے اور ان کے اعمال کو اکارت کر دے گا
جالندہری
جن لوگوں کو سیدھا رستہ معلوم ہوگیا (اور) پھر بھی انہوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کی راہ سے روکا اور پیغمبر کی مخالفت کی وہ خدا کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے۔ اور خدا ان کا سب کیا کرایا اکارت کردے گا
علامہ جوادی
بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا اور لوگوں کو خدا کی راہ سے روکا اور ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد بھی پیغمبر سے جھگڑا کیا وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے ہیں اور اللہ عنقریب ان کے اعمال کو بالکل برباد کردے گا
محمد جوناگڑھی
یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راه سے لوگوں کو روکا اور رسول کی مخالفت کی اس کے بعد کہ ان کے لئے ہدایت ﻇاہر ہو چکی یہ ہرگز ہرگز اللہ کا کچھ نقصان نہ کر سکیں گے۔ عنقریب ان کے اعمال وه غارت کردے گا
احمد رضا خان
بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا اور رسول کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ہدایت ان پر ظاہر ہوچکی تھی وہ ہرگز اللہ کو کچھ نقصان نہ پہچائیں گے، اور بہت جلد اللہ ان کا کیا دھرا اَکارت کردے گا
ابوالاعلی مودودی
جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا اور رسول سے جھگڑا کیا جبکہ ان پر راہ راست واضح ہو چکی تھی، در حقیقت وہ اللہ کا کوئی نقصان بھی نہیں کر سکتے، بلکہ اللہ ہی ان کا سب کیا کرایا غارت کر دے گا
محمد حسین نجفی
بےشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (دوسرے لوگوں کو) اللہ کی راہ سے روکا اور پیغمبر کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ان پر ہدایت واضح ہو چکی تھی وہ اللہ کو ہرگز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے (ہاں البتہ) اللہ ان کے اعمال کو اکارت کر دے گا۔
طاہر القادری
بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے روکا اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت (اور ان سے جدائی کی راہ اختیار) کی اس کے بعد کہ ان پر ہدایت (یعنی عظمتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معرفت) واضح ہو چکی تھی وہ اللہ کا ہرگز کچھ نقصان نہیں کر سکیں گے (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قدر و منزلت کو گھٹا نہیں سکیں گے)، ٭ اور اﷲ ان کے (سارے) اعمال کو (مخالفتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باعث) نیست و نابود کر دے گا، ٭ تمام ائمہ تفسیر نے لکھا ہے: (لَن يَضُرُوا اللّہَ شَيْئًا) أی: لن یضرّوا رسولَ اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بمشاقتہ و حذف المضاف لتعظیم شانہ۔ ملاحظہ فرمائیں: الطبری، البیضاوی، روح المعانی، روح البیان، الجمل، البحر المدید وغیرہ۔ اس اُسلوبِ کلام کی مثالیں قرآن مجید میں بہت ہیں جن میں سے ایک سورۃ البقرۃ کی آیت ۹: (یُخٰدِعُونَ اﷲَ وَالّذِینَ آمَنُوا) ہے۔ اس مقام پر یخٰدعون اﷲ (وہ اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں) کہہ کر مراد یُخٰدِعُونَ رَسُولَ اﷲِ (وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں) لیا گیا ہے۔
: