فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ فِي صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَقَالَتْ عَجُوزٌ عَقِيمٌ
احمد علی
پھر ان کی بیوی شور مچاتی ہوئی آگے بڑھی اور اپنا ماتھا پیٹ کر کہنے لگی کیا بڑھیا بانجھ جنے گی
جالندہری
تو ابراہیمؑ کی بیوی چلاّتی آئی اور اپنا منہ پیٹ کر کہنے لگی کہ (اے ہے ایک تو) بڑھیا اور (دوسرے) بانجھ
علامہ جوادی
یہ سن کر ان کی زوجہ شور مچاتی ہوئی آئیں اور انہوں نے منہ پیٹ لیا کہ میں بڑھیا بانجھ (یہ کیا بات ہے
محمد جوناگڑھی
پس ان کی بیوی آگے بڑھی اور حیرت میں آکر اپنے منھ پر ہاتھ مار کر کہا کہ میں تو بوڑھیا ہوں اور ساتھ ہی بانجھ
احمد رضا خان
اس پر اس کی بی بی چلاتی آئی پھر اپنا ماتھا ٹھونکا اور بولی کیا بڑھیا بانجھ
ابوالاعلی مودودی
یہ سن کر اُس کی بیوی چیختی ہوئی آگے بڑھی اور اس نے اپنا منہ پیٹ لیا اور کہنے لگی، "بوڑھی، بانجھ!"
محمد حسین نجفی
پس آپ(ع) کی بیوی (سارہ) چیختی ہوئی آئی اور اس نے اپنا منہ پیٹ لیا اور کہا بوڑھی، بانجھ؟ (بچہ کس طرح ہوگا؟)
طاہر القادری
پھر اُن کی بیوی (سارہ) حیرت و حسرت کی آواز نکالتے ہوئے متوجہ ہوئیں اور تعجّب سے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارا اور کہنے لگی: (کیا) بوڑھیا بانجھ عورت (بچہ جنے گی؟)،