قَالَ اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ
احمد علی
فرمایا یہاں سے اترو تم ایک دوسرے کے دشمن ہو گے اور تمہارے لیے زمین میں ٹھکانا ہے اور ایک وقت تک نفع اٹھانا ہے
جالندہری
(خدا نے) فرمایا (تم سب بہشت سے) اتر جاؤ (اب سے) تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے ایک وقت (خاص) تک زمین پر ٹھکانہ اور (زندگی کا) سامان (کر دیا گیا) ہے
علامہ جوادی
ارشاد ہوا کہ تم سب زمین میں اتر جاؤ اور سب ایک دوسرے کے دشمن ہو -زمین میں تمہارے لئے ایک مّدت تک ٹھکانا اور سامان زندگانی ہے
محمد جوناگڑھی
حق تعالیٰ نے فرمایا کہ نیچے ایسی حالت میں جاؤ کہ تم باہم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے اور تمہارے واسطے زمین میں رہنے کی جگہ ہے اور نفع حاصل کرنا ہے ایک وقت تک
احمد رضا خان
فرمایا اُترو تم میں ایک دوسرے کا دشمن ہے اور تمہیں زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور برتنا ہے،
ابوالاعلی مودودی
فرمایا، "اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو، اور تمہارے لیے ایک خاص مدت تک زمین ہی میں جائے قرار اور سامان زیست ہے"
محمد حسین نجفی
ارشاد ہوا! تم دونوں (بہشت سے) نیچے اترو۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور ایک وقت معلوم تک تمہارا زمین میں ہی ٹھکانہ اور سامانِ زیست ہے۔
طاہر القادری
ارشادِ باری ہوا: تم (سب) نیچے اتر جاؤ تم میں سے بعض بعض کے دشمن ہیں، اور تمہارے لئے زمین میں معیّن مدت تک جائے سکونت اور متاعِ حیات (مقرر کر دیئے گئے ہیں گویا تمہیں زمین میں قیام و معاش کے دو بنیادی حق دے کر اتارا جا رہا ہے، اس پر اپنا نظامِ زندگی استوار کرنا)،
: