فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلَٰكِنْ لَا تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ
احمد علی
پھر صالح ان سے منہ موڑ کر چلے اور فرمایا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچا چکا اور تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے تھے
جالندہری
پھر صالح ان سے (ناامید ہو کر) پھرے اور کہا کہ میری قوم! میں نے تم کو خدا کا پیغام پہنچا دیا اور تمہاری خیر خواہی کی مگر تم (ایسے ہو کہ) خیر خواہوں کو دوست ہی نہیں رکھتے
علامہ جوادی
تو اس کے بعد صالح علیھ السّلامنے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ اے قوم میں نے خدائی پیغام کو پہنچایا تم کو نصیحت کی مگر افسوس کہ تم نصیحت کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتے ہو
محمد جوناگڑھی
اس وقت (صالح علیہ السلام) ان سے منھ موڑ کر چلے، اور فرمانے لگے کہ اے میری قوم! میں نے تو تم کو اپنے پروردگار کا حکم پہنچادیا تھا اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی لیکن تم لوگ خیرخواہوں کو پسند نہیں کرتے
احمد رضا خان
تو صالح نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچادی اور تمہارا بھلا چاہا مگر تم خیر خواہوں کے غرضی (پسند کرنے والے) ہی نہیں،
ابوالاعلی مودودی
اور صالحؑ یہ کہتا ہوا ان کی بستیوں سے نکل گیا کہ "اے میری قوم، میں نے اپنے رب کا پیغام تجھے پہنچا دیا اور میں نے تیری بہت خیر خواہی کی، مگر میں کیا کروں کہ تجھے اپنے خیر خواہ پسند ہی نہیں ہیں"
محمد حسین نجفی
پس وہ (صالح) یہ کہتے ہوئے وہاں سے منہ موڑ کر نکل گئے اے میری قوم! میں نے تمہیں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچا دیا اور تم کو نصیحت کی مگر تم نصیحت کرنے والے خیر خواہوں کو پسند ہی نہیں کرتے۔
طاہر القادری
پھر (صالح علیہ السلام نے) ان سے منہ پھیر لیا اور کہا: اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچا دیا تھا اور نصیحت (بھی) کر دی تھی لیکن تم نصیحت کرنے والوں کو پسند (ہی) نہیں کرتے،
: