أَوَلَا يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوبُونَ وَلَا هُمْ يَذَّكَّرُونَ
احمد علی
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک دفعہ یا دو دفعہ آزمائے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں
جالندہری
کیا یہ دیکھتے نہیں کہ یہ ہر سال ایک یا دو بار بلا میں پھنسا دیئے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت پکڑتے ہیں
علامہ جوادی
کیا یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ انہیں ہر سال ایک دو مرتبہ بلا میں مبتلا کیا جاتا ہے پھراس کے بعد بھی نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ عبرت حاصل کرتے ہیں
محمد جوناگڑھی
اور کیا ان کو نہیں دکھلائی دیتا کہ یہ لوگ ہر سال ایک بار یا دو بار کسی نہ کسی آفت میں پھنستے رہتے ہیں پھر بھی نہ توبہ کرتے اور نہ نصیحت قبول کرتے ہیں
احمد رضا خان
کیا انہیں نہیں سوجھتا ک ہ ہر سال ایک یا دو بار آزمائے جاتے ہیں پھر نہ تو توبہ کرتے ہیں نہ نصیحت مانتے ہیں،
ابوالاعلی مودودی
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہر سال ایک دو مرتبہ یہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں؟ مگر اِس پر بھی نہ توبہ کرتے ہیں نہ کوئی سبق لیتے ہیں
محمد حسین نجفی
کیا (یہ لوگ) نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال ایک یا دو مرتبہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں۔ پھر بھی یہ نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
طاہر القادری
کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک بار یا دو بار مصیبت میں مبتلا کئے جاتے ہیں پھر (بھی) وہ توبہ نہیں کرتے اور نہ ہی وہ نصیحت پکڑتے ہیں،
: