وَلَوْ أَرَادُوا الْخُرُوجَ لَأَعَدُّوا لَهُ عُدَّةً وَلَٰكِنْ كَرِهَ اللَّهُ انْبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ اقْعُدُوا مَعَ الْقَاعِدِينَ
احمد علی
اور اگر وہ نکلنا چاہتے تو اس کے لیے کوئی سامان ضرور تیار کرتے لیکن الله نے ان کا اٹھنا پسند نہ کیا سو انہیں روک دیا اور حکم ہوا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
جالندہری
اور اگر وہ نکلنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس کے لیے سامان تیار کرتے لیکن خدا نے ان کا اُٹھنا (اور نکلنا) پسند نہ کیا تو ان کو ہلنے جلنے ہی نہ دیا اور (ان سے) کہہ دیا گیا کہ جہاں (معذور) بیٹھے ہیں تم بھی ان کے ساتھ بیٹھے رہو
علامہ جوادی
یہ اگر نکلنا چاہتے تو اس کے لئے سامان تیار کرتے لیکن خد اہی کو ان کا نکلنا پسند نہیں ہے اس لئے اس نے ان کے ارادوں کو کمزور رہنے دیا اور ان سے کہا گیا کہ اب تم بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
محمد جوناگڑھی
اگر ان کا اراده جہاد کے لئے نکلنے کا ہوتا تو وه اس سفر کے لئے سامان کی تیاری کر رکھتے لیکن اللہ کو ان کا اٹھنا پسند ہی نہ تھا اس لئے انہیں حرکت سے ہی روک دیا اور کہہ دیا گیا کہ تم بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے ہی رہو
احمد رضا خان
انہیں نکلنا منظور ہوتا تو اس کا سامان کرتے مگر خدا ہی کو ان کا اٹھنا پسند ہوا تو ان میں کاہلی بھردی اور فرمایا گیا کہ بیٹھ رہو بیٹھ رہنے والے کے ساتھ
ابوالاعلی مودودی
اگر واقعی ان کا ارادہ نکلنے کا ہوتا تو وہ اس کے لیے کچھ تیاری کرتے لیکن اللہ کو ان کا اٹھنا پسندہی نہ تھا، اس لیے اس نے انہیں سست کر دیا اور کہہ دیا کہ بیٹھ رہو بیٹھنے والوں کے ساتھ
محمد حسین نجفی
اگر ان لوگوں نے نکلنے کا ارادہ کیا ہوتا تو اس کے لئے کچھ نہ کچھ سروسامان کی تیاری ضرور کرتے لیکن (حقیقت الامر تو یہ ہے کہ) اللہ کو ان کا اٹھنا اور نکالنا ناپسند تھا۔ اس لئے اس نے ان کو کاہل (اور سست) کر دیا۔ اور (گویا ان سے) کہہ دیا گیا کہ بیٹھے رہو بیٹھنے والوں کے ساتھ۔
طاہر القادری
اگر انہوں نے (واقعی جہاد کے لئے) نکلنے کا ارادہ کیا ہوتا تو وہ اس کے لئے (کچھ نہ کچھ) سامان تو ضرور مہیا کر لیتے لیکن (حقیقت یہ ہے کہ ان کے کذب و منافقت کے باعث) اللہ نے ان کا (جہاد کے لئے) کھڑے ہونا (ہی) ناپسند فرمایا سو اس نے انہیں (وہیں) روک دیا اور ان سے کہہ دیا گیا کہ تم (جہاد سے جی چرا کر) بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو،