وَمَا مَنَعَهُمْ أَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنْفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ
احمد علی
اور ان کے خر چ کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے الله اور اس کے رسول سے کفرکیا اورنماز میں سست ہو کر آتے ہیں اور ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں
جالندہری
اور ان کے خرچ (موال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوا اس کے انہوں نے خدا سے اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نماز کو آتے ہیں تو سست کاہل ہوکر اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے
علامہ جوادی
اور ان کے نفقات کو قبول ہونے سے صرف اس بات نے روک دیا ہے کہ انہوں نے خدا اور رسول کا انکار کیا ہے اور یہ نمازبھی سستی اور کسلمندی کے ساتھ بجالاتے ہیں اور راسِ خدا میں کراہت اور ناگواری کے ساتھ خرچ کرتے ہیں
محمد جوناگڑھی
کوئی سبب ان کے خرچ کی قبولیت کے نہ ہونے کا اس کے سوا نہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور بڑی کاہلی سے ہی نماز کو آتے ہیں اور برے دل سے ہی خرچ کرتے ہیں
احمد رضا خان
اور وہ جو خرچ کرتے ہیں اس کا قبول ہونا بند نہ ہوا مگر اسی لیے کہ وہ اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور نماز کو نہیں آتے مگر جی ہارے اور خرچ نہیں کرتے مگر ناگواری سے
ابوالاعلی مودودی
ان کے دیے ہوئے مال قبول نہ ہونے کی کوئی وجہ اس کے سوا نہیں ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا ہے، نماز کے لیے آتے ہیں تو کسمساتے ہوئے آتے ہیں اور راہ خدا میں خرچ کرتے ہیں تو بادل ناخواستہ خرچ کرتے ہیں
محمد حسین نجفی
اور ان کی خیرات کے قبول کئے جانے میں اس کے سوا اور کوئی امر مانع نہیں ہے کہ انہوں نے خدا و رسول کے ساتھ کفر کیا ہے (ان کا انکار کیا ہے) اور نماز کی طرف نہیں آتے مگر کاہلی اور سستی سے اور خیرات نہیں کرتے مگر بادلِ ناخواستہ۔
طاہر القادری
اور ان سے ان کے نفقات (یعنی صدقات) کے قبول کئے جانے میں کوئی (اور) چیز انہیں مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منکر ہیں اور وہ نماز کی ادائیگی کے لئے نہیں آتے مگر کاہلی و بے رغبتی کے ساتھ اور وہ (اللہ کی راہ میں) خرچ (بھی) نہیں کرتے مگر اس حال میں کہ وہ ناخوش ہوتے ہیں،