وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا وَإِنْ لَمْ يُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ
احمد علی
اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جو خیرات مانگتے ہیں تجھے طعن دیتے ہیں سو اگر انہیں اس میں سے مل جائے تو راضی ہوتے ہیں اور اگر نہ ملے تو فوراً ناراض ہو جاتے ہیں
جالندہری
اور ان میں سے بعض اسے بھی ہیں کہ (تقسیم) صدقات میں تم پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔ اگر ان کو اس میں سے (خاطر خواہ) مل جائے تو خوش رہیں اور اگر (اس قدر) نہ ملے تو جھٹ خفا ہو جائیں
علامہ جوادی
اور ان ہی میں سے وہ بھی ہیں جو خیرات کے بارے میں الزام لگاتے ہیں کہ انہیں کچھ مل جائے تو راضی ہوجائیں گے اور نہ دیا جائے تو ناراض ہوجائیں گے
محمد جوناگڑھی
ان میں وه بھی ہیں جو خیراتی مال کی تقسیم کے بارے میں آپ پر عیب رکھتے ہیں، اگر انہیں اس میں سے مل جائے تو خوش ہیں اور اگر اس میں سے نہ ملا تو فوراً بگڑ کھڑے ہوئے
احمد رضا خان
اور ان میں کوئی وہ ہے کہ صدقے بانٹنے میں تم پر طعن کرتا ہے تو اگر ان میں سے کچھ ملے تو راضی ہوجائیں اور نہ ملے تو جبھی وہ ناراض ہیں،
ابوالاعلی مودودی
اے نبیؐ، ان میں سے بعض لوگ صدقات کی تقسیم میں تم پر اعتراضات کرتے ہیں اگر اس مال میں سے انہیں کچھ دے دیا جائے تو خو ش ہو جائیں، اور نہ دیا جائے تو بگڑنے لگتے ہیں
محمد حسین نجفی
اور (اے نبی) ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو صدقات (کی تقسیم) کے بارے میں آپ(ص) پر عیب لگاتے ہیں۔ پھر اگر اس سے کچھ (معقول مقدار) انہیں دے دی جائے تو راضی ہو جاتے ہیں اور اگر کچھ نہ دیا جائے تو وہ ایک دم ناراض ہو جاتے ہیں۔
طاہر القادری
اور ان ہی میں سے بعض ایسے ہیں جو صدقات (کی تقسیم) میں آپ پر طعنہ زنی کرتے ہیں، پھر اگر انہیں ان (صدقات) میں سے کچھ دے دیا جائے تو وہ راضی ہو جائیں اور اگر انہیں اس میں سے کچھ نہ دیا جائے تو وہ فوراً خفا ہو جاتے ہیں،
: