قَالُوا مَا أَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلَٰكِنَّا حُمِّلْنَا أَوْزَارًا مِنْ زِينَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنَاهَا فَكَذَٰلِكَ أَلْقَى السَّامِرِيُّ
احمد علی
کہا ہم نےاپنے اختیا ر سے آپ سے وعدہ خلافی نہیں کی لیکن ہم سے اس قوم کے زیور کا بوجھ اٹھوایا گیا تھا سو ہم نے اسے ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے ڈال دیا
جالندہری
وہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے اختیار سے تم سے وعدہ خلاف نہیں کیا۔ بلکہ ہم لوگوں کے زیوروں کا بوجھ اٹھائے ہوئے تھے۔ پھر ہم نے اس کو (آگ میں) ڈال دیا اور اسی طرح سامری نے ڈال دیا
علامہ جوادی
قوم نے کہا کہ ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدہ کی مخالفت نہیں کی ہے بلکہ ہم پر قوم کے زیورات کا بوجھ لاد دیا گیا تھا تو ہم نے اسے آگ میں ڈال دیا اور اس طرح سامری نے بھی اپے زیورات کو ڈال دیا
محمد جوناگڑھی
انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے اپنےاختیار سے آپ کے ساتھ وعدے کا خلاف نہیں کیا۔ بلکہ ہم پر زیورات قوم کے جو بوجھ ﻻد دیے گئے تھے انہیں ہم نے ڈال دیا، اور اسی طرح سامری نے بھی ڈال دیئے
احمد رضا خان
بولے ہم نے آپ کا وعدہ اپنے اختیار سے خلاف نہ کیا لیکن ہم سے کچھ بوجھ اٹھوائے گئے اس قوم کے گہنے کے تو ہم نے انہیں ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے ڈالا
ابوالاعلی مودودی
انہوں نے جواب دیا "ہم نے آپ سے وعدہ خلافی کچھ اپنے اختیار سے نہیں کی، معاملہ یہ ہُوا کہ لوگوں کے زیورات کے بوجھ سے ہم لَد گئے تھے اور ہم نے بس اُن کو پھینک دیا تھا" پھر اس طرح سامری نے بھی کچھ ڈالا
محمد حسین نجفی
قوم نے کہا کہ ہم نے اپنے اختیار سے تو آپ سے وعدہ خلافی نہیں کی (البتہ بات یوں ہوئی) کہ ہمیں اس جماعت کے زیورات جمع کرکے لانے پر آمادہ کیا گیا اور یہ سامری ایک (سنہرا) بچھڑا نکال کر لایا۔ جس سے گائے کی سی آواز نکلتی تھی۔
طاہر القادری
وہ بولے: ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کی مگر (ہوا یہ کہ) قوم کے زیورات کے بھاری بوجھ ہم پر لاد دیئے گئے تھے تو ہم نے انہیں (آگ میں) ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے (بھی) ڈال دیئے،