فَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
احمد علی
پھر رشتہ دار اور محتاج اور مسافر کو اس کا حق دے یہ بہتر ہے ان کے لیے جو الله کی رضا چاہتے ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں
جالندہری
تو اہلِ قرابت اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق دیتے رہو۔ جو لوگ رضائے خدا کے طالب ہیں یہ اُن کے حق میں بہتر ہے۔ اور یہی لوگ نجات حاصل کرنے والے ہیں
علامہ جوادی
اور تم قرابتدار مسکین اور غربت زدہ مسافر کو اس کا حق دے دو کہ یہ ان لوگوں کے حق میں خیر ہے جو رضائے الہٰی کے طلب گار ہیں اور وہی حقیقتا نجات حاصل کرنے والے ہیں
محمد جوناگڑھی
پس قرابت دار کو مسکین کو مسافر کو ہر ایک کو اس کا حق دیجئے، یہ ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ کا منھ دیکھنا چاہتے ہوں، ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں
احمد رضا خان
تو رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو یہ بہتر ہے ان کے لیے جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور انہیں کا کام بنا،
ابوالاعلی مودودی
پس (اے مومن) رشتہ دار کو اس کا حق دے اور مسکین و مسافر کو (اُس کا حق) یہ طریقہ بہتر ہے اُن لوگوں کے لیے جو اللہ کی خوشنودی چاہتے ہوں، اور وہی فلاح پانے والے ہیں
محمد حسین نجفی
پس (اے رسول(ص)) آپ (اپنے) قرابتدار مسکین اور مسافر کو ان کا حق دے دیں۔ یہ ان لوگوں کیلئے بہتر ہے جو رضائے خدا کے طلبگار ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
طاہر القادری
پس آپ قرابت دار کو اس کا حق ادا کرتے رہیں اور محتاج اور مسافر کو (ان کا حق)، یہ ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو اﷲ کی رضامندی کے طالب ہیں، اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں،