إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنَادَوْنَ لَمَقْتُ اللَّهِ أَكْبَرُ مِنْ مَقْتِكُمْ أَنْفُسَكُمْ إِذْ تُدْعَوْنَ إِلَى الْإِيمَانِ فَتَكْفُرُونَ
احمد علی
بے شک جو لوگ کافر ہیں انہیں پکار کر کہا جائے گا جیسی تمہیں (اس وقت) اپنے سے نفرت ہے اس سے بڑھ کر الله کو (تم سے) نفرت تھی جبکہ تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے پھر نہیں مانا کرتے تھے
جالندہری
جن لوگوں نے کفر کیا ان سے پکار کر کہہ دیا جائے گا کہ جب تم (دنیا میں) ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے اور مانتے نہیں تھے تو خدا اس سے کہیں زیادہ بیزار ہوتا تھا جس قدر تم اپنے آپ سے بیزار ہو رہے ہو
علامہ جوادی
بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان سے روزِ قیامت پکار کر کہا جائے گا کہ تم خود جس قدر اپنی جان سے بیزار ہو خدا کی ناراضگی اس سے کہیں زیادہ بڑی ہے کہ تم کو ایمان کی طرف دعوت دی جاتی تھی اور تم کفر اختیار کرلیتے تھے
محمد جوناگڑھی
بےشک جن لوگوں نے کفر کیا انہیں یہ آواز دی جائے گی کہ یقیناً اللہ کا تم پر غصہ ہونااس سے بہت زیاده ہے جو تم غصہ ہوتے تھے اپنے جی سے، جب تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے پھر کفر کرنے لگتے تھے
احمد رضا خان
بیشک جنہوں نے کفر کیا ان کو ندا کی جائے گی کہ ضرور تم سے اللہ کی بیزاری اس سے بہت زیادہ ہے جیسے تم آج اپنی جان سے بیزار ہو جب کہ تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تو تم کفر کرتے،
ابوالاعلی مودودی
جن لوگوں نے کفر کیا ہے، قیامت کے روز اُن کو پکار کر کہا جائے گا "آج تمہیں جتنا شدید غصہ اپنے اوپر آ رہا ہے، اللہ تم پر اُس سے زیادہ غضب ناک اُس وقت ہوتا تھا جب تمہیں ایمان کی طرف بلایا جاتا تھا اور تم کفر کرتے تھے"
محمد حسین نجفی
بے شک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا (قیامت کے دن) ان کو پکار کر کہا جائے گا کہ جتنا (آج) تم اپنے آپ سے بیزار ہو۔ اللہ اس سے زیادہ اس وقت تم سے بیزار (ناراض) ہوتا تھا جب تمہیں ایمان کی دعوت دی جاتی تھی اور تم کفر اختیار کرتے تھے۔
طاہر القادری
بے شک جنہوں نے کفر کیا انہیں پکار کر کہا جائے گا: (آج) تم سے اللہ کی بیزاری، تمہاری جانوں سے تمہاری اپنی بیزاری سے زیادہ بڑھی ہوئی ہے، جبکہ تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے مگر تم انکار کرتے تھے،
: