قَالُوا رَبَّنَا أَمَتَّنَا اثْنَتَيْنِ وَأَحْيَيْتَنَا اثْنَتَيْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَهَلْ إِلَىٰ خُرُوجٍ مِنْ سَبِيلٍ
احمد علی
وہ کہیں گے اے ہمارے رب تو نے ہمیں دو بار موت دی اورتو نے ہمیں دوبارہ زندہ کیا پس ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کر لیا پس کیا نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے
جالندہری
وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہم کو دو دفعہ بےجان کیا اور دو دفعہ جان بخشی۔ ہم کو اپنے گناہوں کا اقرار ہے تو کیا نکلنے کی کوئی سبیل ہے؟
علامہ جوادی
وہ لوگ کہیں گے پروردگار تو نے ہمیں دو مرتبہ موت دی اور دو مرتبہ زندگی عطا کی تو اب ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کرلیا ہے تو کیا اس سے بچ نکلنے کی کوئی سبیل ہے
محمد جوناگڑھی
وه کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دوبار مارا اور دو بار ہی جلایا، اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں، تو کیا اب کوئی راه نکلنے کی بھی ہے؟
احمد رضا خان
کہیں گے اے ہمارے رب تو نے ہمیں دوبارہ مردہ کیا اور دوبارہ زندہ کیا اب ہم اپنے گناہوں پر مُقِر ہوئے تو آگ سے نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے
ابوالاعلی مودودی
وہ کہیں گے "اے ہمارے رب، تو نے واقعی ہمیں دو دفعہ موت اور دو دفعہ زندگی دے دی، اب ہم اپنے قصوروں کا اعتراف کرتے ہیں، کیا اب یہاں سے نکلنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟"
محمد حسین نجفی
وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو بار موت دی اور دو بار زندہ کیا بس اب ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں کیا اب (یہاں سے) نکلنے کی کوئی صورت ہے؟
طاہر القادری
وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! تو نے ہمیں دو بار موت دی اور تو نے ہمیں دو بار (ہی) زندگی بخشی، سو (اب) ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں، پس کیا (عذاب سے بچ) نکلنے کی طرف کوئی راستہ ہے،
: